جمعہ، 5 اپریل، 2024

سگریٹ

urdu kahanian - urdu stories

بھرے پورے شہر کے بچوں بیچ ایک اپارٹمنٹ میں آفاق اکیلا بیٹھا سوچوں میں کہیں دور نکلا ہوا تھا، اس کے اس پاس چارو طرف سگریٹ کا دھواں تھا، اور ٹیبل پر رکھا ایشٹرے سگریٹ کے ٹوٹوں سے بھرا ہوا تھا.

اس وقت اس کے ذہن میں اپنے دوست شایان کی تصور گھوم رہی تھی. وہ اس کا بچپن کا دوست تھا. دونوں نے ساتھ اسکول پڑھا تھا، اور نویں جماعت میں ووہی تھا جس کی وجہ سے اس کو سگریٹ کی عادت لگی تھی.

یہ عادت شروع تو ہنسی مذاق میں ہوئی تھی لیکن جلد ہی یہ کبھی کبھار کی لذت روزمرہ کی رسم میں بدل گئی، اور اس سے پہلے کہ وہ اس کے نقصانات کی طرف توجہ کرتے، دونوں نے خود کو اس عادت میں جکڑا ہوا پایا، جس سے آزاد ہونے سے اب وہ قاصر تھے۔

اپنے دوستوں اور اہل خانہ کی طرف سے انتباہ کے باوجود، آفاق نے سگریٹ نوشی جاری رکھی، اور خود کو یہ باور کرایا کہ وہ جب چاہے چھوڑ سکتا ہے۔ لیکن گہرائی میں، وہ یہ جانتا تھا کہ وہ اب اس نشے کے چکر میں پھنس چکا ہے۔

لیکن آج آفاق کافی عرصے کے بعد شایان سے ملا تھا جو مسلسل کھانسی اور سانس کی تکلیف سے تنگ آ یا ہوا تھا، اور بہت کمزور ہو چکا تھا. یہ ملاقات آفاق کے لئے ایک انتباہ تھا وہ جان چکا تھا کہ اسے اب ہر حال میں اپنے اندر تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔

آفاق نے یہ سوچتے ہوئے اپنے ہاتھ سے سگریٹ پھینک دی اور اپنے دل میں ایک عزم کے ساتھ، اس نے اس نشے سے آزاد ہونے کے لیے سفر شروع کیا۔

اس نے اپنے تمام جاننے والوں سے تعاون طلب کیا، جنہوں نے اس کی حوصلہ افزائی کی۔ اس نے تمباکو نوشی چھوڑنے کی کوشش کرنے والوں کے ایک سپورٹ گروپ میں بھی شمولیت اختیار کر لی.

لیکن واپسی کا راستہ آسان نہیں تھا، آفاق کو سگریٹ پینے کی شدید خواہش کا سامنا کرنا پڑا جس نے اس کے عزم کا اچھی طرح امتحان لیا۔

ایک دن وہ بینچ پر بیٹھا تھا اور سگریٹ پینے کے لئے اس کا دل بچیں تھا کہ اس نے ایک بچے کو دیکھا جو ہر تھوڑی دیر بعد پھیکے سے پاپڑ کھاے جا رہا تھا، پاپر بلکل مزے کے نہیں تھے، بس بچے کو اس کی عادت تھی. اچانک آفاق کے ذہن میں گھنٹی بجی کہ کیوں نہ یہ بھی اپنے ساتھ کوئی کھانے کی چیز رکھا کرے تا کہ جب کبھی سگریٹ کی خواہش محسوس ہو وہ کوئی مزے کی چیز کھا لیا کرے. یہ حل آفاق کے لئے بہت اچھا اور معاون ثابت ہوا.

آہستہ آہستہ آفاق نے اپنے نشے پر کنٹرول حاصل کرنا شروع کر دیا۔ اس نے اپنی سگریٹ نوشی کی عادت کو صحت مند متبادلات سے بدل دیا، جیسے کہ ورزش اور کھیل۔ اس نے نئے مشاغل اپناۓ اور اپنوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے 
کی کوشش کی، ان تمام چیزوں سے آفاق نے خود کو اتنا مصروف کرنے کی کوشش کہ اسے سگریٹ کی ضرورت ہی محسوس نہ ہو، اور اس نے ان چیزوں میں اپنے بچپن کا وہ مزہ دوبارہ حاصل کیا جسے اس نے سگریٹ کے پیچھے چھوڑا ہوا تھا.

کئی مہینے گزر گئے، اور ایک دن، آفاق نے نوٹ کیا کہ اس نے پورا مہینہ سگریٹ پیے بغیر گزارا ہے۔ یہ ایک چھوٹی سی فتح تھی، لیکن اس نے آفاق کو خوشی سے بھر دیا۔ وہ جانتا تھا کہ وہ اس نشے سے آزادی کی راہ پر گامزن ہے۔

ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ مضبوط تر ہوتا گیا اور اسی طرح سالوں گزر گئے، وہ پہلے سے زیادہ مضبوط اور لچکدار بن کر ابھرا۔ اس کے سفر نے اسے استقامت کی طاقت اور کبھی بھی اپنے آپ کو ترک نہ کرنے کی اہمیت سکھائی تھی۔

اس نے اپنی زندگی کے سب سے تاریک باب پر قابو پا لیا تھا۔

Post Top Ad

Your Ad Spot